اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اپناعامل
خود بنی میں آپ سب کو خوش آمدید حضور
صلی اللہ علیہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
تین چیزیں مرسلین کے اخلاق سے ہے
روزہ کولنے میں جلدی کرنا دیرسے
سحری کرنا اور مسواک کرنا بس روزہ
کھولنے میں عجلت قبل روزہ افطار کر
لیتے تھے اور فرماتے تھے کہ افطار
کے وقت دعائے خیر کر و کیونکہ یہ
قبولیت کا وقت ہے حضور صلی اللہ
علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا
کرنی چاہیے ستارے ظاہر ہونے سے
پہلے افطار کر و کیونکہ مشرکین کی
عادت تھی کہ وہ کچھ رات آجانے کے
بعد روزہ کھولتے تھے اس میں ایک
راز ہے کہ نماز حضور قلب و طمانیت
خاطر سے ادا ہوتی ہے حضور صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم وسلم ہمیشہ نماز سے
قبل روزہ افطارکرتے حضور صلی اللہ
علیہ وسلم کا ارشاد
جس نے سحری کائی اس کو ایک غلام
آزاد کرنے کا ثواب ملے گا اور جنت میں
اللہ تعالی اس کو کی نعمتیں عطا فرمائیں
گے اس سکیم نیکیوں کا پلہ بھاری
رہے گا اور سخی کے ہر لقمے کے
غوث سے ایک سال کی عبادت کا
ثواب ملے گا اور قیامت کے دن اس
کھانے کی حساب ہوگا حضور صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا کہ سحری ساری رات برکت
ہے اسے نہ چھوڑیں چھوڑا جائے اور
نہ ہی تو کم از کم ایک گھونٹ پانی پی
لیا کرو اس لیے اللہ تعالی اور اس کے
ملائکہ سحری کھانے والوں پر رحمت
نازل فرماتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ
علیہ والہ وسلم کا ارشاد ہے کہ رمضان
المبارک میں ہر افطارکے وقت دس لاکھ
انسانوں کو دوزخ کی اگ سے اللہ تعالی
خلاصی فرماتے ہیں اور اگر جمعہ کی
شب ہو تو یہ ساعت (گھڑی) میں ایسے
دس لاکھ انسانوں کو اگ سے خلاصی
ملتی جو اپنے اعمال کی بدولت جہنم
کے مستحق ہو چکے تھے
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے
ارشاد فرمایا جو ماہ رمضان میں کسی
روزہ دار کو حلال کمائی سے روزہ
کھلواتا ہے تو تمام رمضان کی راتوں
میں فرشتے اس کے لیے دعائے
رحمت کیا کرتے ہیں اور جبرائیل
علیہ جبرائیل علیہ سلام اس کے
لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں اور
ایک روایت میں ہے کہ شب قدر
میں جبرائیل علیہ سلام اس سے
مصافحہ کرتے نبی کریم صلی اللہ
علیہ والہ وسلم نے فرمایا تین شخص
ایسے ہیں جووہ کھاتے ہے اس کا ان
سے حساب نہیں لیا جائے گا بشرط یہ
کہ ان کامال حلال ہوروزہدار، سہری
کے وقت بیدار ہونا، اور اللہ کی راہ
میں چوکیداری کرنے وال
0 Comments
I hope i may help you